مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کی حکومت نے اپوزیشن پارٹی کے 2 اہم مرکزی لیڈروں اور کئی ارکانِ پارلیمنٹ کو گرفتار کرلیا ہے ترک حکام نے ترکی میں سوشل میڈیا سائٹس ٹویٹر اور واٹس ایپ تک عوام کی رسائی پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ ترک وزارت داخلہ کے مطابق مختلف پولیس چھاپوں کے دوران اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے 2 اہم ترین رہنماؤں صلاح الدین ڈیمیرٹاس اور خاتون رہنما فیگن یکسیکڈا اور ان کے 11ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ 4 دیگر رہنماؤں کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے ہیں۔ یہ گرفتاریاں کرد آبادی کیخلاف انقرہ حکومت کے کریک ڈاؤن کو وسعت دینے کے بعد کی گئیں۔ پارٹی کے سربراہ صلاح الدین ڈیمیرٹاس کو پولیس نے گزشتہ صبح ان کے گھر پر نظربند کر دیا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی ترک پارلیمنٹ میں 59 نشستیں ہیں اور کردوں کی مرکزی نمائندہ جماعت ہے۔ پولیس کے چھاپوں اور گرفتاریوں کی لائیو وڈیوز سوشل میڈیا پر جاری کی گئیں۔ ایسی ہی ایک وڈیو میں یکسیکڈا کو اپنی گرفتاری کیخلاف زبانی احتجاج کرتے بھی سنا جا سکتا ہے۔اس موقع پر ٹویٹر اور واٹس ایپ جیسی انٹرنیٹ سوشل میڈیا سروسز تک عام رسائی بھی بند کردی گئی اور صارفین کا کہنا تھا کہ وہ ان تک رسائی کیلئے وی پی این کا استعمال کر رہے ہیں جو اس طرح کی بندش کو بائی پاس کر دیتے ہیں‘ صارفین کو فیس بک استعمال کرنے میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ گذشتہ روز کرد علاقے دیار بکر میں ایک پولیس آفس کے باہر کار بم دھماکے میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت8 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے، ترک حکام نے ترکی میں سوشل میڈیا سائٹس ٹویٹر اور واٹس ایپ تک عوام کی رسائی پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
ترک حکومت نے اپوزیشن کے 2 اہم لیڈروں سمیت پارلیمنٹ کے کئی ارکان کو گرفتار کرلیا
ترکی کی حکومت نے اپوزیشن پارٹی کے 2 اہم مرکزی لیڈروں اور کئی ارکانِ پارلیمنٹ کو گرفتار کرلیا ہے ترک حکام نے ترکی میں سوشل میڈیا سائٹس ٹویٹر اور واٹس ایپ تک عوام کی رسائی پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
News ID 1868094
آپ کا تبصرہ